اشک و ستم کے دہر میں
امن و امان کی بات کیا ؟
خونی سلاسِل آہنی جنوں
سے بات چیت کی بات کیا
جوہری انا کیوں لرز رہی
برحق للکار کی بات کیا
ظلمت اور گھنگور گھٹا میں
اک ماہرنگ کی تاب کیا
کتنے ماہ جبین و گل زبان و
حرنَفَس و چشم افشاں۔۔
تم نے چیر کے دفن کئے
ایک ایک کی بات کیا
لہو ٹپکتی ریت سے
سونے چاندی کی بات کیا ؟
ارضِ خاک اور قوم کی راکھ
میں “سبز ستاں” کی بات کیا
جبر اور قبضہ گیری میں
کِشور شاد باد کیا
سر کاٹ کر جھکوا بھی لو
تو سلطنت کی بات کیا
دو عالم میں اسیر ریاست
کرے طاقت کی بات کیا
جئینگے۔۔۔ تو سر اٹھا کے
اور حق کی بات کیا ؟
لَکھ کہلاؤ تم ضیاء و منیر
اندھیر ہو نگری تو بات کیا
طیبہ جیوانی سائنس کی سیاست پرتحقیق کرنے والی محقق اور’’جمہور‘‘ میڈیا پلیٹ فارم کی ادارتی ٹیم کی رکن ہیں۔