ڈاکٹر عاصم سجاد اختر کی کتاب کا مختصر تعارف
مارکسی دانشور اور معلم ڈاکٹر عاصم سجاد اختر کی یہ کتاب پاکستان کے عہد حاضر کے سیاسی و سماجی منظر نامے کے بارے میں لکھی گئی تصنیفات میں یہ کتاب ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ انگریزی زبان میں لکھی گئی یہ کتاب جولائی 2018 ء میں کیمبرج یورنیورسٹی پریس نے چھاپی ہے۔ اِس کتاب میں پچھلی چار دہائیوں میں پاکستان میں طاقت اور اختیارات کے ڈھانچوں کی ارتقاء اور رائے سازی کی تاریخ رقم ہے، خاص طور پر 1977-1988 ء کے دور میں، جسکا تعلق جنرل ضیاء کے ڈکٹیٹرشپ کے دوران اِسلامائزیشن کی سیاست سے ہے۔ کتاب باریک بینی سے جائزہ لیتی ہے کہ کس طرح سے ریاستی جبر کے مختلف طریقوں کے ذریعے سے عوامی رائے سازی کی گئی۔ کس طرح ضیاء حکومت نے بڑے پیمانے پر عوام کے کامن سینس میں گھس کر عوامی رائے کی رجعت پرستانہ بنیادوں پر تشکیل کی۔ اور ریاستی جبر اور بیا نیے نے کِس طرح ریاستی سرپرستی کی تشکیل کے ذریعے اختلافِ رائے کو دبایا، خاص طور ہ پر اُن آوازوں کو جو 1977 کے فوجی بغاوت، مطلق العنان حکومت اور ریاست پر فوجی قبضے کے خلاف تھے۔
یہ کتاب اُن تمام سماجی، کاروباری اور سیاسی حلقوں کا تجزیہ کرتا ہے جنہوں نے اِسی کا من سینس کی سیاست کے ذریعے سماجی اور سیاسی طاقت اور ریاستی سرپرستی حاصل کی، مثال کے طور پر تاجر، کاروباری اور سیاسی مذہبی قوتوں نے، بالخصوص 1980ء کے دوران۔ یہ کتاب پاکستان میں تمام بڑے بُک ا سٹالوں پر دستیاب ہے۔