تحریر: عصمت شاہجہان
آٹھ مارچ جو کہ ہر سال پوری دنیا میں محنت کش عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، کا “عالمی اجراء ” کسی یو این ایجنسی، کسی عالمی این جی یا ’ہیومن رائٹس‘ کے پیروکاروں نے نہیں بلکہ جرمن کمیونسٹ رہنما کلارا زیٹکن نے 109 سال پہلے یعنی 1910ء میں دوسری سوشلسٹ انٹر نیشنل میں تجویز کیا تھا۔ اور 1911ء میں پہلی بار یہ دن عالمی طور پر کئی ملکوں میں منایا گیا۔ اس کا مقصد1857ء اور 1908ء میں امریکہ میں گارمنٹ فیکٹریوں کی خواتین ورکرز کی جدوجہد کے تسلسل کو آگے بڑھانا، عورت کی ’مزدور حیثیت‘ کو اُجاگر کرنا، اور دُنیا میں محنت کش عورتوں کی عالمی تحریک کو تشکیل دینا اور متحد کرنا تھا۔ دوسری سوشلسٹ انٹرنیشنل (1916-1889) دنیا کی سوشلسٹ اور لیبر پارٹیوں کی تنظیم تھی جو کہ14 جولائی 1889ء کو پیرس میں بنائی گئی۔
اِسی طرح 1886ء میں اوقات کار کو 14-20 گھنٹوں سے گھٹا کر آٹھ گھنٹے کرانے کے لئے شکاگو کے شہداء مزدوروں کی جدوجہد کی یاد منانے اور مزدورں کی عالمی تحریک جوڑنے کے لئے ‘عالمی یومِ مزدور’ کا اجراء بھی دوسری سوشلسٹ انٹرنیشنل نے پیرس میں 1891ء میں اپنی دوسری کانگریس میں کیا۔ اس کانگریس نے عالمی طور پر کمیونسٹ پارٹیوں، سوشلسٹ پارٹیوں، سو شل ڈ یموکریٹک پارٹیوں، انارکسٹ گروپوں، ٹریڈ یونینوں اور مزدوروں کی تنظیموں کے لئے لازمی قرار دیا کہ وہ ہر ملک میں یکم مئی کو فیکٹریوں میں کام روک کر عالمی طو ر پر ہڑتال اور احتجاجی کریں گے اور یونیورسل ورک سٹاپیج ڈے منائیں گے۔
اس تحریک کا مقصد اُجرتوں میں اضافے، اوقاتِ کار میں کمی، کام کی جگہ پر حفاظت اور صحت کی سہولیات، اور پنشن جیسے مطالبات سے تحریک شروع کر کے سیاسی اقتدار پر محنت کش طبقے کے کنٹرول تک پہنچانا تھا۔ اِنقلابِ فرانس کی صدصالہ تقریبات کے دوران 1889ء میں دوسری سوشلسٹ انٹرنیشنل کا پہلا اجلاس پیرس میں ہوا، جس میں شکاگو مزدور جدوجہد کی یاد میں عالمی یومِ مزدور تجویز کیا گیا تھا۔
سال1891ء میں ‘ انٹرنیشنل ورکرز ڈے’ کا ڈیکلریشن اور 1910ء میں ‘ انٹرنیشنل ورکنگ ویمنز ڈے’ کا ڈیکلریشن دوسری سوشلسٹ انٹرنیشنل کے مشہور سیاسی فیصلوں میں سے ہیں۔ سوشلسٹ تحریکوں نے مزدوروں کے استحصال اور محنت کش عورتوں کی صنفی بنیادوں پر استحصال اور جبر سے آزادی، اور حقِ رائے دہی کے لیے عالمی تحریکیں چلائیں، اور انقلابات کئے، جس کی وجہ سے دنیا بھر کے مزدوروں اور عورتوں کو موجودہ حقوق ملے۔